اس زخمِ جاں کے نام ، جو اب تک نہیں بھرا
اس زندہ دل کے نام ، جو اب تک نہیں مرا
اس زندگی کے نام، گزارا نہیں جسے
اس قرضِ فن کے نام، اُتارا نہیں جسے
اہل نظر کے نام، جو جوہر شناس ہیں
اہل وفا کے نام، جو فن کی اساس ہیں
ان دوستوں کے نام، جو گوشہ نشین ہیں
ان بےحسوں کے نام، جو بارِ زمین ہیں
ان اھلِ دل کے نام، جو راہوں کی دھول ہیں
ان حوصلوں کے نام، جنہیں دکھ قبول ہیں
ان آوازوں کے نام جو خاموش ھو گئیں
ان ھستیوں کے نام جو مٹی میں سو گئیں
اس غنچہ دھن کے نام جسے موت کھا گئی
اپنی ماں کے نام کہ جسے نیند آ گئی
اس شعلہ رخ کے نام، کہ روشن ہے جس سے رات
ہے ضوفشاں اندھیرے میں ہر نقطہ ءِ کائنات
اور حسنِ باکمال کی راعنائیوں کے نام
اور اپنے ذہن و قلب کی تنہائیوں کے نام
This blog represents the randomness in itself. It has poetry, short stories, memorable quotes from films, books and TV series and above all the reverberation of thoughts we encounter on and off.
Tuesday, November 20, 2012
Shandoor Lake II
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment