Thursday, June 27, 2013

Urdu couplet | Terrorism

مقتل کھلے هوئے ہیں مقفل خدا کا گھر 


مقتل کھلے هوئے ہیں مقفل خدا کا گھر 
مذہب شکم پرست اناؤں کی زد میں ہے 

حیرت سے تک رہی ہیں عقیدت کی بستیاں 
ایک کائنات کتنے خداؤں کی زد میں ہے 

                                      (سرور امان )


Thursday, June 20, 2013

خواجہ سعد رفیق کی شاعری

خواجہ سعد رفیق کی شاعری 




ان کے آنے سے در و بام پہ آئ رونق 
اجڑا اجڑا تھا شہر میرا دلدار کے بعد 

زلف و رخسار و لب و دست حنائی کا بیاں 
ہم سے لکھا نہ گیا تیرے اشعار کے بعد 

                                 (خواجہ سعد رفیق )
ایک دن جیو کے ساتھ بتاریخ ١٥ جولائی ٢٠١٢ .


Friday, June 14, 2013

Urdu Poetry

ھوتا ھی تو رھتا ھے وہ تاراج مسلسل



ھوتا ھی تو رھتا ھے وہ تاراج مسلسل 
جس ملک پہ پل پڑتی ھوں افواج مسلسل 

جو تاج پہن لے وہ یہی کرتا ھے خواھش 
قائم رھے تا حشر مرا راج مسلسل 

اک وقت تھا ،اس ملک میں تھی تاج کی عزت 
فٹ بال بنا پھرتا ھے اب تاج مسلسل 

مجھ جیسے ھی ھو جاتے ھیں اس شخص کے حالات 
زچ کرتی ھیں جس شخص کو ازواج مسلسل 

یہ دنیا درندوں کے تسلط میں ھے یارو 
جو چیرتے رھتے ھیں مرا آج مسلسل 

اس ملک میں اب مسخرے ایکٹو ھیں مری جاں 
جگتیں ھی فقط ٹھہری ھیں اب کاج مسلسل 


Monday, June 10, 2013

Ahmad Nadeem Qasmi's Concept of love

Ahmad Nadeem Qasmi's Concept of love 

This article was published in Nidai Millat dated June 07, 2013

Sunday, June 9, 2013

Habib Jalib for Fatima Jinnah

Habib Jalib for Fatima Jinnah

Some verses of Habib Jalib written for Presidential candidate Fatima Jinnah.


میں تو مایوس نہیں اہل وطن سے یارو 
کوئی ڈرتا نہیں ،اب دار و رسن سے یارو 

پھول دامن پہ سجاۓ ہوئے پھرتے ہیں وہ لوگ 
جن کو نسبت ہی نہ تھی ، کوئی چمن سے یارو 

ظلم کے سر پہ کبھی تاج نہیں رہ سکتا 
یہ صدا آنے لگی ،کوہ و دمن سے یارو 

منزل کیف و طرب اپنے قدم چومے گی 
ہم گزر آئیں ہیں ، ہر رنج و محن سے یارو 

کتنے خاموش تھے ، چپ چپ تھے رستے گلیاں 
یہ زمیں بول اٹھی ، مرے سخن سے یارو 

                                  (حبیب جالب )

Saturday, June 8, 2013

One Verse | ایک شعر

ایک شعر 


کیسا کیسا بول رہے ہیں پودے جیسے لوگ 
پیڑ بڑے خاموش کھڑے ہیں کیسے کیسے لوگ 


Friday, June 7, 2013

احمد ندیم قاسمی

احمد ندیم قاسمی 



دشمن بھی جو چاہے تو مری چھاؤں میں بیٹھے 
میں ایک گھنا پیڑ سر راہ گزر ہوں 

وہ اعتماد ہے مجھ کو سرشت انساں پر 
کسی بھی شہر میں جاؤں ، غریب شہر نہیں 

میں تو اس وقت سے ڈرتا ہوں کہ وہ پوچھ نہ لے 
یہ اگر ضبط کا آنسو ہے ، تو ٹپکا کیسے ؟

جب بھی دیکھا ہے تجھے عالم نو دیکھا ہے 
مرحلہ طے نہ ہوا تیری شناسائی کا 

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا 
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا 

حیران ہوں کہ دار سے کیسے بچا ندیم 
وہ تو غریب و غیور انتہا کا تھا 

پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے تیرے کوچے کا پتہ 
تیرے حالات نے کیسی تیری صورت کر دی 

پورے قد سے جو کھڑا ہوں تو یہ تیرا ہے کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا سہارا تیرا 

                                (احمد ندیم قاسمی )


The song of Justice

The song of Justice 


Thursday, June 6, 2013

20 sec reading | Bad News

Bad News


Bad news travels quickly, and when it arrives we have to find a way to deal with it. If our husbands have told us to move on we look projects to distract us. If the bills start to stack up we find ways to earn extra cash. If we  are told a secret terrible to share, we learn to keep it to ourselves but we must remember that the bad news delivered can sometimes be good news in disguise. (Desperate Housewives)

Wednesday, June 5, 2013

15 Sec reading | یادیں

یادیں 


لمحہ لمحہ گزر جانے والا وقت یاد میں ڈھل رہا ہے اور یادیں خوشنما ہوں تو اس 


کے رنگ آنکھوں میں بسے رہ جاتے ہیں -یوں گل رنگی خوش رنگی بن جاتی ہے -



اچھی یادیں یوں بھی سرمایہ ہوتی ہیں -کتاب میں رکھے گلاب کی طرح ، جس کی 



خوشبو ورق ورق میں بس جاتی ہے - ان خطوط کی طرح جس کے لفظ مٹ گۓ ہوں 



، تحریر اپنی دھندلاہٹ کے ساتھ پھر بھی سطر پر موجود ہو - کسی نرم مسکراہٹ 



کی طرح جو ان کہی بات پر لبوں سے ابھری ہو اور معدوم ہو گئی ہو -


Tuesday, June 4, 2013

بچپن

بچپن 

گرمیوں میں جب گھر والے سو جاتے تھے 
دھوپ کی انگلی تھام کے ہم چل پڑتے تھے 

ہمیں پرندے کتنےپیار سے تکتے تھے 
ہم جب ان کے سامنے پانی رکھتے تھے 

موت اپنی آغوش میں ہمیں چھپاتی تھی 
قبرستان میں جا کر کھیلا کرتے تھے 

راستے میں اک ان پڑھ دریا پڑتا تھا 
جس سے گزر کر پڑھنے جایا کرتے تھے 

جیسے سورج آ کر پیاس بجھانے گا 
صبح سویرے ایسے پانی بھرتے تھے 

اڑنا ہم کو اتنا اچھا لگتا تھا 
چڑیاں پکڑ کر انکو چوما کرتے تھے 

تتلیاں آ کر ہم کر بیٹھا کرتی تھیں 
ہم پھولوں سے اتنا ملتے جلتے تھے 

ملی تھی جنہیں جوانی راستے میں 
ہم تو گھر سے بچپن اوڑھ کے نکلے تھے 



Monday, June 3, 2013

ضعیف گر نظر پڑے رسول کا جمال بن

ضعیف گر نظر پڑے رسول کا جمال بن


ضعیف گر نظر پڑے رسول کا جمال بن 
قوی اگر ہو سامنے تو قہر ظل جلال بن 

خدا کے آگے سر جھکا کہ سر کشوں کا سر جھکے 
قضا ستم گروں کی ہو ستم زدوں کی ڈھال بن 


Sunday, June 2, 2013

Mustafa Zaidi | Revolution

Mustafa Zaidi | Revolution


میرے دل پہ کیسے کیسے یہ الم گزر رہے ہیں 
میرا شہر جل رہا ہے میرے لوگ مر رہے ہیں 

کوئی اور تو نہیں ہے پس خنجر آزمائی 
ہمی قتل کر رہے ہیں ہمی قتل ہو رہے ہیں 

                                   (مصطفیٰ زیدی )

Saturday, June 1, 2013

Urdu couplet

Urdu couplets 




میرے بس میں اگر ہوتا ہٹا کر چاند تاروں کو
میں نیلے آسماں پہ تیری آنکھیں بنا دیتا 

شجر ہوتا تو لکھ لکھ کے تمہارا نام پتوں پر
تمہارے شہر کی جانب ہواؤں میں اڑا دیتا 

                         (نا معلوم )