Monday, September 30, 2013

One Verse





امیر شہر غریبوں کو لوٹ لیتا ہے 
کبھی بحیلہ مذہب کبھی بنام وطن


Sunday, September 22, 2013

One verse




دیوار خستگی ہوں مجھے ہاتھ مت لگا 
میں گر پڑوں گا دیکھ سہارا نہ دے مجھے


Friday, September 20, 2013

Verse

Urdu Poetry



ہم پر الزام توویسے بھی ہے ایسے بھی سہی

 نام بدنام تو ویسے بھی ہے ایسے ہی سہی 




Wednesday, September 18, 2013

Lyrics

فلم کنارہ 


نام گم جاۓ گا
چہرہ یہ بدل جاۓ گا
میری آواز ہی پہچان ہے
گر یاد رہے

وقت کے ستم کم حسیں نہیں
آج ہیں یہاں کل کہیں نہیں
وقت سے پرے اگر
مل گۓ کہیں
میری آواز ہی پہچان ہے
گر یاد رہے

جو گزر گئی کل کی بات تھی
عمر تو نہیں ایک رات تھی
رات کا سرا اگر پھر ملے کہیں
میری آواز ہی پہچان ہے
گر یاد رہے

دن ڈھلے جہاں رات پاس ہو
زندگی کی لو اونچی کر چلو
یاد آے گر کبھی
جی اداس ہو
میری آواز ہی پہچان ہے
گر یاد رہے

نام گم جاۓ گا
چہرہ یہ بدل جاۓ گا
میری آواز ہی پہچان ہے
گر یاد رہے
                                                                     (گلزار )


Tuesday, September 17, 2013

Couplet

Urdu Poetry 



اس تعمیر کے کچھ بوسیدہ سنگ جو تجھ پہ گر جائیں
اس خواب کے کچھ نوکیلے خار جو تجھ کو چبھ جائیں

پھر میں پوچھوں گا بتا خواب یہ تابناک کتنا ہے
تعمیر کا اور معماروں کا تجھ کو ادراک کتنا ہے


Thursday, September 12, 2013

غزل

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا 


وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا 

اب اس کا حال بتائیں کیا ؟

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں 
پھر سچا شعر سنائیں کیا 

اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے 
تا دیر اسے دہرائیں کیا 

وہ زہر جو دل میں اتار لیا 
پھر اس کے ناز اٹھائیں کیا 

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں 
پھر سچا شعر سنائیں کیا 

اک آگ غم تنہائی کی 
جو سارے بدن میں پھیل گئی 

جب حسن ہی سارا جلتا ہو 
پھر دامن دل کو بچائیں کیا 

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں 
پھر سچا شعر سنائیں کیا 

ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے 
ہم صورت گر کچھ خوابوں کے 

یہ جذبہ شوق سنائیں کیا 
کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا 

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں 
پھر سچا شعر سنائیں کیا 



Wednesday, September 11, 2013

کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں

کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں 




کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں 
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں 

پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینی حسن کو بڑھنے دو 
سنتے ہیں کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بهی ،الله تم اٹھ کر آ نا سکے 
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں 

اب نزاع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو 
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں 

تاروں کی بہاروں میں بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو
پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں میں ہنس ہنس کے گزارا کرتے ہیں

Wednesday, September 4, 2013

Couplet

Urdu Poetry

قلم میں حلم بھی ہے ناز اور وقار بھی ہے
 اذان صبح بھی ہے شام بادہ خوار بھی ہے

 مثال حضرت آدم گناہگار بھی ہے
 حریم عصمت مریم کا پردہ دار بھی ہے

Sunday, September 1, 2013

Couplet |

Urdu Poetry



ایک لمحے میں کٹا ہے مدتوں کا فاصلہ
میں ابھی آیا ہوں تصویریں پرانی دیکھ کر