وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا
اب اس کا حال بتائیں کیا ؟
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں
پھر سچا شعر سنائیں کیا
اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے
تا دیر اسے دہرائیں کیا
وہ زہر جو دل میں اتار لیا
پھر اس کے ناز اٹھائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں
پھر سچا شعر سنائیں کیا
اک آگ غم تنہائی کی
جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب حسن ہی سارا جلتا ہو
پھر دامن دل کو بچائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں
پھر سچا شعر سنائیں کیا
ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے
ہم صورت گر کچھ خوابوں کے
یہ جذبہ شوق سنائیں کیا
کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں
پھر سچا شعر سنائیں کیا
No comments:
Post a Comment