Thursday, September 12, 2013

غزل

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا 


وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا 

اب اس کا حال بتائیں کیا ؟

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں 
پھر سچا شعر سنائیں کیا 

اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے 
تا دیر اسے دہرائیں کیا 

وہ زہر جو دل میں اتار لیا 
پھر اس کے ناز اٹھائیں کیا 

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں 
پھر سچا شعر سنائیں کیا 

اک آگ غم تنہائی کی 
جو سارے بدن میں پھیل گئی 

جب حسن ہی سارا جلتا ہو 
پھر دامن دل کو بچائیں کیا 

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں 
پھر سچا شعر سنائیں کیا 

ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے 
ہم صورت گر کچھ خوابوں کے 

یہ جذبہ شوق سنائیں کیا 
کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا 

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں 
پھر سچا شعر سنائیں کیا 



No comments:

Post a Comment