Tuesday, June 4, 2013

بچپن

بچپن 

گرمیوں میں جب گھر والے سو جاتے تھے 
دھوپ کی انگلی تھام کے ہم چل پڑتے تھے 

ہمیں پرندے کتنےپیار سے تکتے تھے 
ہم جب ان کے سامنے پانی رکھتے تھے 

موت اپنی آغوش میں ہمیں چھپاتی تھی 
قبرستان میں جا کر کھیلا کرتے تھے 

راستے میں اک ان پڑھ دریا پڑتا تھا 
جس سے گزر کر پڑھنے جایا کرتے تھے 

جیسے سورج آ کر پیاس بجھانے گا 
صبح سویرے ایسے پانی بھرتے تھے 

اڑنا ہم کو اتنا اچھا لگتا تھا 
چڑیاں پکڑ کر انکو چوما کرتے تھے 

تتلیاں آ کر ہم کر بیٹھا کرتی تھیں 
ہم پھولوں سے اتنا ملتے جلتے تھے 

ملی تھی جنہیں جوانی راستے میں 
ہم تو گھر سے بچپن اوڑھ کے نکلے تھے 



1 comment: