Wednesday, December 5, 2012

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر




ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر
کہ دل ابھی بھرا نہیں

ابھی ابھی تو آۓ ہو
بہار بن کے چھاۓ ہو

ہوا ذرا مہک تو لے
نظر ذرا بہک تو لے

یہ شام ڈھل تو لے ذرا
یہ دل سنبھل تو لے ذرا

میں تو تھوڑی دیر جی تو لوں
نشے کے گھونٹ پی تو لوں

ابھی تو کچھ کہا نہیں
ابھی تو کچھ سنا نہیں

برا نہ مانو بات کا
یہ پیار ہے گلہ نہیں

ادھوری آس چھوڑ کے
ادھوری پیاس چھوڑ کے

جو روز یوں ہی جاؤ گے
تو کس طرح نبھاؤ گے

کہ زندگی کی راہ میں
جواں دلوں کی چاہ میں

کئی مقام آیئں گے
جو ہم کو آزمائیں گے

برا نہ مانو بات کا
یہ پیار ہے گلہ نہیں

نہیں، نہیں، نہیں، نہیں
کہ دل ابھی بھرا نہیں

(ساحر لدھانوی )



No comments:

Post a Comment