ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر
ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر
کہ دل ابھی بھرا نہیں
ابھی ابھی تو آۓ ہو
بہار بن کے چھاۓ ہو
ہوا ذرا مہک تو لے
نظر ذرا بہک تو لے
یہ شام ڈھل تو لے ذرا
یہ دل سنبھل تو لے ذرا
میں تو تھوڑی دیر جی تو لوں
نشے کے گھونٹ پی تو لوں
ابھی تو کچھ کہا نہیں
ابھی تو کچھ سنا نہیں
برا نہ مانو بات کا
یہ پیار ہے گلہ نہیں
ادھوری آس چھوڑ کے
ادھوری پیاس چھوڑ کے
جو روز یوں ہی جاؤ گے
تو کس طرح نبھاؤ گے
کہ زندگی کی راہ میں
جواں دلوں کی چاہ میں
کئی مقام آیئں گے
جو ہم کو آزمائیں گے
برا نہ مانو بات کا
یہ پیار ہے گلہ نہیں
نہیں، نہیں، نہیں، نہیں
کہ دل ابھی بھرا نہیں
(ساحر لدھانوی )
No comments:
Post a Comment