جناح بمقابلہ فرنگی راج
Following scenario was depicted by Sen. MushahidUllah Khan in a TV interview.
جناح
ہمیں قبول نہیں زندگی اسیری کی
ہم آج طوق سلاسل توڑ ڈالیں گے
ہمارے دیس پر اغیار حکمراں کیوں ہو
ہم اپنے ہاتھ میں لوح قلم سنبھالیں گے
فضا مہیب سہی مرحلے کٹھن ہی سہی
سفینہ حلقہ طوفان سے ہم نکالیں گے
نقوش راہ اگر تیرگی میں ڈوب گۓ
ہم اپنے خوں سے ہزاروں دیۓ جلا لیں گے
فرنگیوں کا جواب
جو لوگ لے کے اٹھے ہیں علم بغاوت کا
انھیں خود اپنی ہلاکت پر نوحہ خواں کر دو
بجھاؤ گرم سلاخوں کو ان کی آنکھوں میں
زبانیں کھینچ لو گدّی سے بےزباں کر دو
ہدف بناؤ دلوں کو سلگتے تیروں کا
صنعا سے جسموں کو چھیدو شکستہ جاں کر دو
محل سرا کی حدوں تک کوئی نہ پہنچ سکے
ہر ایک گام پر ایستادہ افسسودیاں کر دو
جناح
یہ غم نہیں کہ سر دار آ ے جاتے ہیں
ہمیں خوشی ہے وطن کو جگاے جاتے ہیں
ہمارے بعد سے ہی رات تو کٹ جاۓ گی
دلوں میں شمع جانوں کو جلاۓ جاتے ہیں
جوان رہیں گی ہمارے لہو کی تحریریں
سدا بہار شگوفے کھلاۓ جاتے ہیں
ہمارے نقش قدم دیں گے منزلوں کا سراغ
ہمیں شکست نہ ہو گی بتاے جاتے ہیں
No comments:
Post a Comment