تم نے ہر عہد میں ہر نسل سے غداری کی
تم نے ہر عہد میں ہر نسل سے غداری کی
تم نے بازاروں میں عقلوں کی خریداری کی
خوف کو رکھ لیا خدمات پہ طمعداری کی
اور آج تم مجھ سے میری جنس گراں مانگتے ہو ؟
حلف ذہن و وفاداری جاں مانگتے ہو
طائفے والوں سے ڈھولک کی صدا سے مانگو
مجھ سے بولو گے تو خنجر سے عدو بولے گا
گردنیں کاٹ بھی دو گے تو لہو بولے گا
لکھنے میں بحور و اوزان اور املا کی اغلاط ہیں ۔ مثلا مدح سرا کو مداح سرا لکھ کر املا بھی بگاڑ دی اور وزن بھی۔ درستگی فرما لیں اور شاعر کا نام بھی لکھیں
ReplyDelete