لہو کا نرخ
پھر اک الجھن شعلہ بن کر لپکی شہر جلانے کو
پھر اک صر صر غم لے آئی بستی میں ویرانے کو
کھول دیے خود اپنے جبڑے اپنا گوشت چبانے کو
کیا ہم کو یہ ہاتھ ملے تھے اپنی لاش اٹھانے کو
اپنے چاند "غروبے " ہم نے اپنے پھول اجاڑیں ہم
اپنے ہاتھ اپنے جسم کو ، پرزے پرزے پھاڑیں ہم
اپنے لہو کی پیاس اٹھی ہے ، اپنا نرخ چکانے کو
کیا ہم کو یہ ہاتھ ملے تھے اپنی لاش اٹھانے کو
No comments:
Post a Comment