#R4bian
R4BIA کیا ہے؟
یہ نشان دراصل مصر میں رابعۃ العدویہ کے میدان میں شہید ہوانے والے ہمارے ہزاروں مسلمان بھائیوں اور بہنوںسے اظہار یکجہتی کا نشان ہے اور یہ دہری کامیابی(Dubble Victory)کا نشان بھی ہے، یعنی دنیا میں بھی کامیابی اور آخرت ميں بھي كاميابي
R4BIA کا نشان کس نے بنایا؟
یہ نشان ترکی کے صدر طیب اردوعان نے بنایا اور اپیل کی ہے کہ اسے تمام مسلمان رابعۃ العدویہ کے شہیدوں سے اظہار یکجہتی کے لیے استعمال کریں
R4BIA جو بنانے سے آخر کیافائدہ ہوگا؟
نشان یا کوئی علامت اتحاد کو ظاہر کرتی ہے، اس نشان کو بنانے سے دنیاکو پتہ چلے گا کہ مسلمان رابعۃ العدویہ کے ظلم پرایک سوچ رکھتے ہیں
R4BIA کے نشان کو یہ مخصوص نام کیوں دیا گیاہے؟
عربی میں رابعہ چار کو کہتے ہیں، جب اس نشان کو بنایا جاتاہے تو اس میں اپنے ہاتھ کی چار انگلیوں کو بلند کیا جاتاہے، یہاں رابعۃ العدویہ کے میدان کی مناسبت سے رابعہ یعنی چار کے لفظ کو اجاگر کیاگیاہے
R4BIA کا نشان کیسے بنایا جائے؟
یہ بہت آسان ہے، اس نشان کو بنانے کے لیے اپنے انگوٹھے کو ہتھیلی پر رکھ کر ہاتھ کی چارانگلیوں کو بلند کرلیاجائے، سوشل میڈیا پر اس نشان پر مبنی تصاویر کو پھیلایا جائے، اپنی گاڑیوں پر اسٹکر لگائے جائیں R4BIA
کے نشان سے ملتی جلتی کوئی مثال موجود ہے؟
جی ہاں! دوسری جنگ عظیم میں # VSignمتعارف کرایا گیا، وکٹری یا جیت کے اس نشان کو دنیا بھر میں استعمال کیاجاتاہے
?R4BIA کی اسپیلنگ، ہجے اتنی مختلف کیوں ہے! اس میں چار کے ہندسے کا استعمال کیوں
کیا گیاہے؟
اس نشان کا لفظی ترجمہ چار ہے اور اس کے ہجے میں اس 4 کے ہندسے کا استعمال کرکے اس کو ایک تخلیقی رنگ دے کر اس کے معنیٰ کو وسیع کرنے کی کوشش کی گئیہےR4BIA کو اردواور عربی میں کیسے لکھیں گے ؟
اس کو عربی/ اردو میں رابعہ بھی لکھا جاسکتاہے ، اردو میں چار اس لیے نہیں لکھا جاسکتا کہ اس نشان کے اصل معنیٰ گم ہوجائیں گے، بہتر یہ ہے کہ اس نشان کو اس کی اصل شکل R4BIAمیں ہی لکھا جائے رابعۃ العدویہ میں کیا ہوا تھا؟
مصر میں مسلمان فوجی حکومت کے خلاف احتجاج کررہے تھے، ان کا مطالبہ تھا کہ مصر میں اسلام پسند معزول صدر محمد مرسی کو بحال کیا جائے، رابعۃ العدویہ ایک میدان تھا جہاں دوماہ سے لاکھوں مسلمان خیمہ زن تھے،14 اگست 2013 کو جنرل سیسی کی فوج نے ان نہتے مسلمانوں پر بلڈوزر چڑھادہیے، ان کو ٹینکوں کے نیچے کچل دیا، خواتین، بچوں سمیت ہزاروں مسلمان شہید ہوگئے...
(by Asim, Farooq )
No comments:
Post a Comment