ابھی سورج نہیں ڈوبا
ابھی سورج نہیں ڈوبا ذرا سی شام ہونے دے
میں خود ہی لوٹ جاؤں گا ذرا بدنام ہونے دے
مجھے بدنام کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہو کیوں
میں خود ہو جاؤں گا بدنام ذرا سا نام ہونے دے
ابھی مجھ کو نہیں کرنا اعتراف شکست
میں سب تسلیم کرتا ہوں یہ چرچا عام ہونے دے
میری ہستی انمول -پھر بھی بک نہیں سکتا
وفائیں بیچ لینا پر ذرا نیلام ہونے دے
سفر کے آغاز میں کیوں حوصلہ توڑ بیٹھے ہو
تم خود ہی جیت جو گے ذرا انجام ہونے دے
ابھی سورج نہیں ڈوبا ذرا سی شام ہونے دے
No comments:
Post a Comment