سوختہ سامان - آغاز سفر
دشت میں سوختہ سامانوں پہ رات آئی ہے
غم کے سںسان بیابانوں پہ رات
آئی ہے
نور عرفان کے دیوانوں پہ رات
آئی ہے
شمع ایمان کے پروانوں پہ رات
آئی ہے
بیت شببر پہ ظلمت کی گھٹا چھائی ہے
درد سا درد ہے تنہائی سی تنہائی ہے
ایسی تنہائی کہ پیارے دیکھے نہیں جاتے
آنکھ سے آنکھ کے تارے نہیں دیکھے جاتے
No comments:
Post a Comment