اب نہ لہکے گی
اب نہ لہکے گی کسی شاخ پہ پھولوں کی حنا
فصل گل آۓ گی نمرود کے انگار لئے
اب نہ برسات میں برسے گی گہر کی برکھا
ابر آۓ گا خس و خار کے انبار لئے
میرا مسلک بھی نیا راہ طریقت بھی نئی
میرے قانوں بھی نۓ میری شریعت بھی نئی
اب فقیہان حرم دست صنم چومیں گے
سرو قد مٹی کے بونوں کے قدم چومیں گے
فرش پر آج در صدق و صفا بند ہوا
عرش پر آج ہر اک باب دعا بند ہوا
No comments:
Post a Comment