پھول مرجھا گۓ ہیں سارے
پھول مرجھا گۓ ہیں سارے
تھمتے نہیں ہیں آسماں کے آنسو
شمعیں بے نور ہو گئ ہیں
آینے چور ہو گۓ ہیں
ساز سب بج کے کھو گۓ ہیں
پا لئیں بجھ کے سو گئی ہیں
اور ان بادلوں کے پیچھے
دور اس رات کا دلارا
درد کا ستارہ
ٹمٹما رہا ہے
جھنجنا رہا ہے
مسکرا رہا ہے
No comments:
Post a Comment