Tuesday, September 25, 2012

پھول مرجھا گۓ ہیں سارے

پھول مرجھا گۓ ہیں سارے 


پھول مرجھا گۓ ہیں سارے 
تھمتے نہیں ہیں آسماں کے آنسو 
شمعیں بے نور ہو گئ ہیں 
آینے چور ہو گۓ ہیں 
ساز سب بج کے کھو گۓ ہیں 
پا لئیں بجھ کے سو گئی ہیں 
اور ان بادلوں کے پیچھے 
دور اس رات کا دلارا 
درد کا ستارہ 
ٹمٹما رہا ہے 
جھنجنا رہا ہے 
مسکرا رہا ہے 


No comments:

Post a Comment